رات بھر جاگتےہیں
آج کل امتحان کی تیاری کررہا ہوں۔ سارے دوست رات بھر جاگ کر پڑھتے ہیں اور میں دن میں پڑھتا ہوں۔ دوپہر کے بعد سے یہ خیال آنے لگتا ہے کہ رات کو نیند نہیں آئے گی کیونکہ واقعی مجھے رات کو نیند نہیں آتی۔ پڑھنے میں بھی دل نہیں لگتا (کاشف‘ بنوں)
مشورہ:بے خوابی اور پڑھنے میں دل نہ لگنا دو الگ مسائل ہیں۔ اگر پڑھنے میں دل لگے گا تو بے خوابی کی شکایت ختم ہو جائے گی۔ آج سے نیند نہ آنے کا خیال ذہن میں لانا چھوڑ دیں۔ بلکہ پڑھے جانے والے مضامین کو تقسیم کرلیں اس طرح کہ ایک حصہ صبح پڑھا جائے اور دوسرا حصہ شام کو پڑھیں۔ رات کو سونے سے قبل پڑھے جانے والے مضامین کو دہرانا شروع کریں، اس طرح اطمینان کا احساس ہوگا۔ ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے انجام دینے والے پرسکون اور قدرتی نیند سے محروم نہیں رہتے۔
پانچ سالہ بچے کے ساتھ نفسیاتی مسئلہ
اس وقت میرا بیٹا پانچ سال کا تھا مجھے اس کی شرارت پر غصہ آتا اور میں اس کو تھپڑ مار کر ایک کونے میں بٹھا دیتا۔ وہ نظر بچا کر کسی بھی وقت کونے سے نکل کر بھاگ جاتا۔ میں دیکھتا کہ کونا خالی ہے تو مسکرا دیتا۔ آج صورتحال مختلف ہے۔ اب وہ پندرہ سال کا ہے۔ اگر اسے سست، کاہل یا نکما کہہ دوں تو منہ بنالیتا ہے، کتنے گھنٹے تک بات نہیں کرتا حالانکہ میری اس سےدوستی ہے۔ اس کے ساتھ ضرور کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے۔ (جواد ‘حیدرآباد)
مشورہ:نوعمر بچوں میں نفسیاتی مسئلہ نہیں بلکہ نفسیاتی مسائل ہوتے ہیں۔ وہ بچپن کی حدود سے نکل کر جوانی کی منزلوں میں قدم رکھتے ہیں۔ ایسے موقع پر والدین کو چاہیے کہ ان کا خاص خیال رکھیں۔ تھپڑ کی تکلیف سے زیادہ اثر منفی الفاظ کا ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بچے کو دوبارہ تھپڑ مارنا شروع کردیں بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کو سخت الفاظ نہ کہیں۔ وہ بری باتیں جو غصے میں کہی جائیں عرصہ گزرنے کے بعد بھی بچوں کو یاد رہتی ہیں، خاص طور پر اپنے والدین کے الفاظ کو کبھی اپنے ذہن سے نہیں نکال سکتے۔
دراصل اس کو خود پر اعتماد نہیں
میری چھوٹی بہن پڑھنے میں بہت اچھی ہے۔ گھر میں سب ہی کی رائے ہے کہ اس کو اس بار چھٹی جماعت کا امتحان پاس کرنے کے بعد ساتویں کے بجائے آٹھویں جماعت میں پروموٹ کروادیں مگر وہ اپنی ذہانت کا یقین نہیں کرتی۔ ڈرتی ہے کہ مشکل ہوگی۔ دراصل اس کو خود پر اعتماد نہیں۔ (ش،لاہور)
مشورہ:بچی اپنی ذہنی صلاحیتوں کے بارے میں دوسروں سے زیادہ واقف ہے اس کا ڈر فطری ہے نفسیاتی نہیں لہٰذا بہتر یہی ہے کہ اس کو چھٹی کے بعد ساتویں جماعت پڑھنے کا موقع دیا جائے۔ ماہرین تعلیم کے مطابق بچوں کو آسان سے مشکل کی طرف لایا جاتا ہے۔ اس کی مثال یہ بھی ہے کہ ایک ایک سیڑھی چڑھنے والے پوری سیڑھیاں آسانی سے چڑھ لیتے ہیں، اگر ایک ساتھ کئی سیڑھیاں چڑھنا چاہیں تو گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
بیرون ملک گئی تو یہ تنگ گلیاں ہی یادآئیں گی
اونچی عمارات اور تنگ و تاریک گلیاں مجھے عجیب سی گھٹن کا احساس دلاتی ہیں۔ میری ایک بہت گہری سہیلی ہے وہ ایسی ہی جگہ پر رہتی ہے۔ میں اس کے گھر نہیں گئی۔ وہ ہی میرے گھر آتی ہے۔ اب ایک بڑا مسئلہ آن کھڑا ہوا جس لڑکے سے میری شادی ہورہی ہے وہ یورپ میں پڑھ رہا ہے لیکن اس کا گھر ایسی ہی جگہ پر ہے۔ والدین اس رشتے پر بے حد خوش ہیں مگر میں پہلے دن سے پریشان ہوں۔ کچھ کہہ بھی نہیں سکتی کہ واقعی لڑکا تو اچھا ہے۔ میری دوست کہتی ہے تمہارے ساتھ نفسیاتی مسئلہ ہے، تم خود کو ٹھیک کرو جبکہ بڑی بہن کا کہنا ہے کہ تمہیں یہاں نہیں رہنا تم باہر رہو گی۔ (ع۔ قصور)
مشورہ:کسی ناگوار تجربے، ناول یا فلم نے تنگ گلیوں اور اونچی عمارات کے حوالے سے دماغ میں ناپسندیدگی کا احساس پیدا کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس صورتحال میں گھٹن محسوس ہوتی ہے۔ یہ بڑا مسئلہ جس سے پریشان ہیں اس کا حل آسان ہے۔ اپنی دوست کے گھر جایا کریں اس کے گھر کیلئے گلیوں سے گزرتے ہوئے ہونے والی گھبراہٹ پر قابو پائیں اور اپنی توجہ کا مرکز اس کی والدہ، بہنوں وغیرہ سے ملاقات کو بنائیں۔ اِدھر اُدھر کی باتیں کریں، دیکھیں کہ یہاں لوگ رہتے ہیں۔ جب کبھی ملک سے باہر رہنے کا موقع ملے گا تو اپنے ملک کی یہ تنگ گلیاں بھی یاد آئیں گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں